خاطرداری

( خاطِرداری )
{ خا + طِر + دا + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خاطر' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر 'دار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٩ء میں "متٰی کی انجیل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - آؤبھگت، تواضع، مدارت، پاس و لحاظ۔
"اکبر ہندوؤں کی نہایت خاطرداری کرتا تھا۔"      ( ١٩١٤ء، مقالات شبلی، ٩٣:٧ )
٢ - دلجوئی، دل داری، ناز پرداری۔
 امید عیش میں ہم غم کی خاطر داریاں کر لیں بہار آنے سے پہلے ماتم فصل خزاں کر لیں      ( ١٩٣١ء، احسن الکلام، ١٢٦ )
٣ - دیکھ بھال، پرورش۔
"ماں کی طرح اس کی خاطرداری اور نگرانی کرتی ہے۔"      ( ١٨٩٣ء، نشتر، ١٥ )
  • مَدارات
  • آؤبَھگَت