خال

( خال )
{ خال }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خال' ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ قدرتی سیاہ نقطہ جو چہرے یا جسم کے کسی حصے پر ہوتا ہے، تل۔
 خوش چشم و خوش اطوار و خوش آواز و خوش اندام اک خال پہ قربان سمرقند و بخارا      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ١٧٤ )
٢ - کاجل کا وہ تل جیسا نشان جو خوبصورتی کے لیے چہرے پر لگاتے ہیں یا دفع نظر بد کے لیے کم سن بچوں کے چہرے پر لگایا جاتا ہے۔
 نہیں رخسار پر اس مہ جبیں کے خال کا جل کا خدا جانے کہ یہ کن تیرہ بختوں کا ستارا ہے      ( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٢٩٢:١ )
٣ - وہ داغ جو پرندوں یا جانوروں کے جسم پر ہوتے ہیں، چتی۔
 ہے نازاں اگر اپنے خالوں پر چیتا تو مغرور ہے اپنے سینگوں پہ ارنا      ( ١٩٠١ء، جنگل میں جنگل، ٦٨ )
٤ - دو رنگا کبوتر جس کے بازو کے پر سرخ اور باقی سفید ہوتے ہیں۔
"ہر قسم کے کبوتروں کے ڈھیروں پنجرے. ہر رنگ کا حال ہر رنگ کا. شیرازی گولے۔"      ( ١٩٦٧ء، شاہد احمد دہلوی، ساقی، جولائی، ٤١ )
  • تِلولَہ