تعمق

( تَعَمُّق )
{ تَعَم + مُق }
( عربی )

تفصیلات


عمق  عمِیق  تَعَمُّق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٠ء میں "فسانہ آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - بات کی تہ تک پہنچنے کا عمل، چھان بین، غور حوض، فکر و تامل۔
"بہت غور تعمق کے بعد بادشاہ . کی خدمت میں حاضر ہوا۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٢٢٧ )
٢ - گہرائی، باریک بینی، گہری نظر۔
 نگاہ کرتے ہیں حاکم بہت تعمق سے تمہاری عرض میں گھر کچھ زیادہ طول بھی ہے      ( ١٩٢١ء، کلیات اکبر، ١٧٥:٢ )