زیر مطالعہ

( زیرِ مُطالَعَہ )
{ زے + رے + مُطا + لَعَہ }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زیر' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر عربی اسم 'مطالعہ' لگانے سے مرکب توصیفی 'زیر مطالعہ' بنا۔ ١٩٧٣ء کو "نکلیائی توانائی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جس کا مطالعہ کیا جا رہا ہو، جو مطالعہ میں ہو، دوران مطالعہ۔
"پاکستانی اخبارات بھی باقاعدہ سے میرے زیر مطالعہ رہے ہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، ٢٢ جولائی، ١٤ )