دہکانا

( دَہْکانا )
{ دَہ (فتحہ مجہول) + کا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


دَہْکَنا  دَہْکانا

سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر لازم 'دہکنا' سے اردو قواعد کے مطابق 'دہکانا' بنایا گیا ہے اردو میں بطور فعل متعدی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٤١ء سے "دیوان شاکر ناجی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - تیز آگ جلانا، آگ روشن کرنا۔
"گلابی فراک پہنے سیاہ فام فلو میناڈی کوسٹا صحن میں استری کے کوئیلے دہکا رہی تھی۔"      ( ١٩٨٧ء، گردش رنگ چمن، ٢١٧ )
٢ - جگمگا دینا، روشن کر دینا، نمایاں کرنا۔
 کیا خوب تھا چنور کے بلانے کا طور بھی دہکا رہے تھے شعلہ عارض کو اور بھی      ( ١٩٥٨ء، تار پیراہن، ٢٤٢ )
٣ - بھڑکانا، تیز کرنا۔
 ہم سیاسی دل جلے حالات کا آتش کدہ فخر کرتے ہیں کہ اپنے خوں سے دہکاتے رہے      ( ١٩٧٢ء، چٹان، لاہور، ٢٥، ٩:٤٤ )
  • To burn;  to heat (iron)
  • to inflame;  to cause to regret or grieve;  to ruin
  • destroy
  • lose