سبھا

( سَبھا )
{ سَبھا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٤٦ء سے "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سَبھائیں [سَبھا + ایں (ی مجہول)]
١ - محفل، مجلس، بزم، اسمبلی۔
"اندر مہاراج کی سبھا میں کچھ خلل سا واقع ہوا۔"    ( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٥ )
٢ - پنچایت۔
"وہ گاؤں سبھائیں گاؤں عدالتیں کہاں رہیں۔"    ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ١٢٥ )
٣ - لوگوں کا گروہ یا جماعت جو کسی مشترکہ مقصد کے لیے قائم کی گئی ہو، سوسائٹی، انجمن۔
"جگہ جگہ سبھائیں اور انجمنیں قائم ہوئیں۔"      ( ١٩٨٨ء، نگار، کراچی، اگست، ٢٠ )
٤ - بادشاہ کا دربار؛ عدالت، قمار خانہ، ملاقات کا کمرہ، وہ جگہ جہاں لوگ عام طور پر جائیں؛ جگہ، مقام، سرائے (پلیٹس)
٥ - اجلاس، کانفرنس، جلسہ۔
"ہم ایک چوکور میز کی سبھا کرنیوالے ہیں جس میں پنڈت جی مصالحت کی کتھا کہیں گے۔"      ( ١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنو، ٩، ٤:٢٧ )
  • assembly
  • meeting
  • company;  council;  a silting of the king in council;  a judicial court;  a levee;  hall of audience;  a gaming house;  a much frequented place;  place
  • house.