کرنی

( کَرْنی )
{ کَر + نی }
( سنسکرت )

تفصیلات


کرنا  کَرْنی

سنسکرت زبان سے ماخوذ فعل لازم 'کرنا' کی تانیث ہے جو اردو میں اپنے ماخذ معانی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : کَرْنِیاں [کَر + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : کَرْنِیوں [کَر + نِیوں (و مجہول)]
١ - فعل، کام، اعمال۔
"اپنی کرنی اپنے ساتھ ہے۔"      ( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٢٦:١ )
٢ - مشیت، ارادۂ اِلٰہی
 اوسکی کرنی کو پوچھتے کیا ہو اپنی کرنی ضرور کرتا ہے      ( ١٩١١ء، نذر خدا، ١٨٣ )
٣ - کرتُوت، حرکاتِ ناشائستہ۔
"باایں ہمہ احتیاط ڈرائیور اپنی کرنی سے باز نہیں آتے اور ناواقف حاجیوں کو قبل ازوقت نماز پڑھوانے میں اکثر کامیاب ہو جاتے ہیں۔"      ( ١٩٧٦ء، مرحبا الحاج، ٦٤ )
٤ - سعی، کوشش۔
"تم سب مل کر میرے خلاف اپنی کرنی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھو اور مجھے ذرا مہلت نہ دو، میرا بھروسا اللہ پر ہے جو میرا رب ھی ہے اور تمہارا رب بھی۔"      ( ١٩٧٨ء، سیرتِ سرورِ عالم، ٤٠٧:٢ )