مآل

( مَآل )
{ مال (ا بشکل مد) }
( عربی )

تفصیلات


اول  مَآل

عربی زبان ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - مرجع، نتیجہ، انجام، اخیر، خاتمہ۔
 نہ جانے کیا ہو مآل شگفتہ سامانی ابھی سحر کو ہے راتوں کی فکر دامن گیر      ( ١٩٩٥ء، افکار، کراچی، مارچ، (فضا ابن فیضی)، ٣٦ )