مآل اندیشی

( مَآل اَنْدیشی )
{ مال (ا بشکل مد) + اَن + دے + شی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'مآل' کے بعد فارسی مصدر 'اندیشدن' سے صیغۂ امر 'اندیش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگا نے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٣ء کو "دیہات کے افسانے" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - انجام پر نظر رکھنا، نفع نقصان کے بارے میں سوچ بچار، دوراندیشی۔
"مآل اندیشی کا تقاضا یہ ہے کہ ایسی ہوس کو . ابتدا ہی میں کچل دیا جائے۔"      ( ١٩٨٩ء، میر تقی میر اور آج کا ذوقِ شعری، ٣١٦ )
  • اَنَجام بِینی
  • آخِربِینی