بالیں

( بالِیں )
{ با + لِیں }
( فارسی )

تفصیلات


بال  بالِیں

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'بال' کے ساتھ 'یں' بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے 'بالیں' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٠ء میں 'سودا' کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - لیٹے ہوئے شخص کے سرہانے کی جگہ، پائینتی کی ضد۔
 وہ وقت ہے خوش تو بھی ستمگر نہ اٹھے گا بالیں سے مرے اب کوئی ہنس کر نہ اٹھے گا      ( ١٩١٠ء، گلکدہ، عزیز، ٢٣ )
٢ - تکیہ۔
 اوامر اور نواہی کا ہو سوتے جاگتے کھٹکا بغل میں ہو اگر سنت تو مصحف زیر بالیں ہو      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علی خاں، ٨١ )
  • pillow
  • cushion