مستزاد

( مُسْتَزاد )
{ مُس + تَزاد }
( عربی )

تفصیلات


زِیادَہ  مُسْتَزاد

عربی زبان سے ماخوذ 'اسم نیز صفت' ہے اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء کو "کلیاتِ سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - [ عروض ]  وہ شعر جس کے ہر مصرع کے بعد ایسا ٹکڑا لگا ہو جو اس مصرع کے رکن اوّل اور رکن آخر کے برابر ہو اور اگر اسے نکال دیا جائے تو بالکل نقص نہ پیدا ہو۔
"مستزادہئیت کے اعتبار سے اردو اور فارسی شاعری کی ایک صنف ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٧٣ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مُسْتَزادوں [مُس + تَزا + دوں (و مجہول)]
١ - بڑھایا ہوا، زیادہ کیا ہوا، طرّہ افزوں، مزید۔
"دونوں چچا بھتیجے پر جو مشکلات نازل ہوتی ہیں اور جس طرح وہ نقصان اٹھاتے ہیں وہ اس پر مستزاد ہے۔"      ( ١٩٩٦ء، افکار، کراچی، جنوری، ٢٩ )