مستقر

( مُسْتَقَر )
{ مُس + تَقَر }
( عربی )

تفصیلات


قرر  قَرار  مُسْتَقَر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم' ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٧ء کو "تاریخ ابوالفدا" کے ترجمہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
١ - جائے قرار، ٹھہرنے کی جگہ، مقام۔
"پنکی نے لق و دق شیریں کا سل کو اپنا کاروباری مستقر بنا رکھا تھا۔"      ( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٢٠٢ )
٢ - مستقل ٹھکانا، وہ مقام یا شہر جس میں مستقل قیام ہو، اسٹیشن۔
"اس دوران میں انجمن کے مستقر کا سوال اٹھا۔"      ( ١٩٩٧ء، قومی زبان، کراچی، اگست، ٥٩ )
٣ - جہازوں، ریلوں، بسوں وغیرہ کے ٹھہرنے کی جگہ، خصوصاً ہوائی اڈا۔
"یہ ہوائی جہاز کا بھی بہت بڑا مستقر ہے۔"      ( ١٩٦٤ء، معاشی و تجارتی جغرافیہ، ٢١١ )
٤ - صدر مقام، مرکزی جگہ۔
"حکومت ہند کے پبلک انفارمیشن بیورو میں بہ مقام شملہ جو حکومت مذکور کا گرمائی مستقر تھا . انچارج جرنلسٹ کی حیثیت سے شامل ہوا تھا۔"      ( ١٩٩٤ء، قومی زبان، کراچی، اپریل، ١٧ )