"پنکی نے لق و دق شیریں کا سل کو اپنا کاروباری مستقر بنا رکھا تھا۔"
( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٢٠٢ )
٢ - مستقل ٹھکانا، وہ مقام یا شہر جس میں مستقل قیام ہو، اسٹیشن۔
"اس دوران میں انجمن کے مستقر کا سوال اٹھا۔"
( ١٩٩٧ء، قومی زبان، کراچی، اگست، ٥٩ )
٣ - جہازوں، ریلوں، بسوں وغیرہ کے ٹھہرنے کی جگہ، خصوصاً ہوائی اڈا۔
"یہ ہوائی جہاز کا بھی بہت بڑا مستقر ہے۔"
( ١٩٦٤ء، معاشی و تجارتی جغرافیہ، ٢١١ )
٤ - صدر مقام، مرکزی جگہ۔
"حکومت ہند کے پبلک انفارمیشن بیورو میں بہ مقام شملہ جو حکومت مذکور کا گرمائی مستقر تھا . انچارج جرنلسٹ کی حیثیت سے شامل ہوا تھا۔"
( ١٩٩٤ء، قومی زبان، کراچی، اپریل، ١٧ )