تپش

( تَپش )
{ تپش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٦٠٩ء میں قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - گرمی، (بخار کی) حرارت، سوزش، (دھوپ کی) تمازت۔
"بخارات پانی سے اٹھے جو سورج کی تپش سے گرم ہو کر یہ صورت اختیار کر لیتے ہیں۔"      ( ١٩٣٤ء، سیرۃ النبیۖ ، ٥٦:٣ )
٢ - اضطراب، تڑپن، سوز و گداز، حرکت مذبوحی، بسمل کی تڑپ۔
 ہے غایت تپش قلب و شوق جاں بازی نہایت خلش مدعا ہے پاس وفا      ( ١٩١٨ء، نقوش مانی، ٥ )
٣ - درجہ حرارت، ٹمریچر۔
"ٹمریچر یا تپش کسی شے کے گرم یا سرد ہونے کی حالت کا نام ہے۔"      ( ١٩٦٦ء، حرارت، ١ )