تجدد

( تَجَدُّد )
{ تَجَد + دُد }
( عربی )

تفصیلات


جدد  جَدِید  تَجَدُّد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٩٢ء میں "سفر نامہ روم و مصر و شام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - نیاپن، نیا ہونا، نئی بات، جدت پسندی۔
"انسان کی فطرت کچھ ایسی بنی ہے کہ وہ ہمرنگی کے باوجود تفنن اور تجدد کا طالب ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، سیرۃ النبیۖ، ١٨٦:٥ )