تسلیمات

( تَسْلِیمات )
{ تَس + لی + مات }
( عربی )

تفصیلات


سلم  تَسْلِیم  تَسْلِیمات

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تسلیم' کے ساتھ 'ات' بطور لاحقہ جمع ملانے سے 'تسلیمات' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٦٦٣ء میں "میراں جی خدانما، شرح تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - جمع )
١ - عبادت، بندگی۔
"اینو کا کرنا سو عشق ہور محبت. ہور تسلیمات خدا کی کرتے ہیں۔"      ( ١٦٦٣ء، میراں جی خدانما، شرح تمہیدات ہمدانی، ٩٠ )
٢ - تسلیم کی جمع، بطور واحد مستعمل، آداب، بندگی، سلام، کورنش۔
 گھر کی بی بی کو کر کے تسلیمات پانو چھونے کو جب بڑھایا ہاتھ      ( ١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٢٤ )