محکوم

( مَحْکُوم )
{ مَح (فتحہ م مجہول) + کُوم }
( عربی )

تفصیلات


حکم  حاکِم  مَحْکُوم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم مفعول' ہے اردو میں بطور اسم نیز صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : مَحْکُومِین [مَح (فتحہ م مجہول) + مِین]
جمع غیر ندائی   : مَحْکُوموں [مَح (فتحہ م مجہول) + کُو + موں (و مجہول)]
١ - حکم دیا یا کہا گیا؛ (مجازاً) زیر فرمان، ماتحت، تابع۔
"کمزور اور محکوم کی بے بسی واضح طور پر سمجھ میں آتی ہے۔"      ( ١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری: حیات و خدمات، ٤٦٩:٢ )
٢ - [ مجازا ]  نوکر، غلام، رعیت، رعایا۔
"حاکم محکوموں کی زبان کیوں سیکھے، کیوں نہ محکوم حاکم کی زبان سیکھے۔"      ( ١٩٩٥ء، اردونامہ، لاہور، اپریل، ٩ )
٣ - [ طب ]  زیراثر، متعلق۔
"جو ادویات اس مرض کے محکوم ہیں تبھی معمل ہوتے ہیں کہ بروقت ان کو مستعمل کرا دیں۔"      ( ١٨٦٠ء، نتخۂ عمل طب، ١٢٠ )