رعیت

( رَعِیَّت )
{ رَعی + یَت }
( عربی )

تفصیلات


رعی  رَعِیَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٦٩ء کو "آخر گشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ لوگ جو بادشاہ یا راجہ کی سلطنت میں آباد ہوں، پرجا، رعایا۔
"معاشرہ بادشاہ و جاگیردار اور رعیت پر مبنی تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، تاریخ اور آگہی، ٨١ )
٢ - مالگزار، کاشتکار، اسامی۔
"ایک سال کا خراج رعیت کو معاف کیا۔"    ( ١٨٤٥ء، نغمۂ عندلیب، ١٢٢ )
٣ - نوکر، ملازم، متعلقین۔
"ہماری طرف سے تم ان کو آج ہی نکال دو. چاہے تلوار سے ان کا سر کاٹ ڈالو ہم تو تمہاری رعیت ہیں۔"    ( ١٨٦٨ء، رسوم ہند، ١٣١ )
٤ - وہ شخص جو بغیر کرایہ کے کسی کے مکان میں رہتا ہو، وہ چیز جس کی نگہبانی چرواہا کرے۔ (ماخوذ: نوراللغات)
٥ - پٹائی پرکاشت کرنے والا مزارع، ایسی زمین پر کاشت کرنے والا جو اس کی ملکیت نہو۔
"اپنے علاقے کے بااثر و ڈیروں کی رعیت بنے ہوئے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، سندھ اور نگاہ قدر شناس، ٧٤ )