بانجھ

( بانْجھ )
{ بانْجھ (ن مغنونہ) }
( سنسکرت )

تفصیلات


بندھنا  بانْجھ

سنسکرت میں اصل لفظ 'بندھنا' سے ماخوذ اردو میں 'بانجھ' مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٤١٩ء میں "ادات الفضلا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - وہ عورت جس کو حمل نہ رہے، عقیم۔
"منوحہ کی بی بی بانجھ اور اولاد سے مایوس تھی۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٢٦٤:٣ )
٢ - [ مجازا ]  وہ مرد جس سے حمل نہ رہے، بے اولاد کا، جو اولاد سے محروم ہو۔
"نروں کو بانجھ کر کے ان کی نسل کشی روک دی جاتی ہے۔"      ( ١٩٦٨ء، کیمیاوی سامان حرب، ٢٤ )
٣ - پھل کا درخت جو بارآور نہ ہوتا ہو، درخت بے ثمر۔
"ان میں سے ایک آدمی میوے کے کسی بانجھ درخت کو ڈرانے کے لیے اس پر کلہاڑی گھمانے لگتا ہے۔"      ( ١٩٦٥ء، شاخ زریں، ٢٣٣:١ )
٤ - بیکار، فضول، بے مقصد، بے نتیجہ۔
"انڈیا میں ایک مصنوعی پبلک او پی نین جو عقیم (بانجھ) - ہوتی ہے - وہ جھاگوں کی آواز سے کچھ ہی زیادہ ہوتی ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٢٦٩ )
٥ - بنجر زمین، اوسر، شور۔ (فرہنگ آصفیہ، 359:1؛ نوراللغات، 551:1)
٦ - وہ مادہ جانور یا کیڑا جس کے بچہ نہ ہو۔
"اعلٰی شدت والی تیز روشنی کی چمک سے حشرات نہ صرف یہ کہ ہلاک ہو جاتے ہیں بلکہ وہ بانجھ بھی ہو جاتے ہیں۔"      ( ١٩٦٥ء، ماہنامہ، کاروان سائنس، ١١١:٣:٢ )
١ - بانجھ بنجوٹی کی گرہ لگنا
اسقرار حمل کی صلاحیت باقی نہ رہنا، اولاد نہ ہونا۔"دعا کر اور دوستی کا حق ادا کر، شادی ہوئی خیر، لیکن بانجھ بنجوئی کی گرہ لگ جائے"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ١٢٩۔ )
٢ - بانجھ گانٹھ لگنا
"رانی کو بانجھ گانٹھ لگ جائے تو راج ہنس میں سے چند چوزے انتخاب کر لیے جاتے ہیں"      ( ١٩٤٠ء شہد کی مکھیوں کا کارنامہ، ٣٨۔ )
١ - بانجھ | چھی | کانج بری
(لفظاً) جس عورت کے بچہ ہی نہ ہو وہ ایک بچے والی سے اچھی ہے کیونکہ اسے ہر وقت بچے کے مر جانے کا خوف رہتا ہے، (مراداً) ایک رمق کامیابی سے ناکامیابی بہتر ہے۔ (ماخوذ:نجم الامثال، ٨٧)
٢ - بانجھ بنجوٹی شیطان کی لنگوٹی
بانجھ عورت شیطان کے قبضے میں ہوتی ہے اور اکیلی ہونے کی وجہ سے شرارت کی باتیں سوچتی رہتی ہے۔ (جامع اللغات، ٣٩٧:١)
٣ - بانجھ کیا جانے پرسوتی کی پیڑ
جو تکلیف کسی نے خود نہ اٹھائی ہو اسے وہ نہیں سمجھ سکتا۔ (جامع اللغات، ٣٩٧:١)
  • barren (woman);  unproductive
  • sterile (soil)