رسیدگی

( رَسِیدَگی )
{ رَسی + دَگی }
( فارسی )

تفصیلات


رسیدن  رَسِیدَہ  رَسِیدَگی

فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'رسیدہ' کا 'ہ مبدل بہ گ' کرکے 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے 'رسیدگی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٨ء کو "لکچروں کا مجموعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - (پھل وغیرہ کے) پک جانے یا تیار ہو جانے کا عمل یا کیفیت، پختگی۔
 لطف بہار حسن ہے ملزومۂ شباب قبل از رسیدگی کے نہ ہو گا ثمر لذیز      ( ١٩٤٨ء، دیوان صفی، ٥١ )
٢ - بلوغ
"اگر ولادت کے وقت کی شرح بالیدگی، رسیدگی تک قائم رہا کرتی تو ایک بالیدہ انسان ٤٥ فٹ لمبا ہوتا۔"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ٨٠ )
٣ - کام اور ذہنی صلاحیت میں تجربہ کاری، پختگی۔
 کھوتا رہے گا اپنی ضلالت گزیدگی پاتا رہے گا شام و سحر سے رسیدگی      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٦٨ )
٤ - کسی جگہ، پہنچنے کا عمل، پہنچ جانا۔
"مقام روانگی اور مقام رسیدگی کے ہر دو مستولوں کے سرے نگاہ میں تقریباً برابر واقع ہوں۔"      ( ١٩١١ء، برقابی (دیباچہ)، ١٥ )