فعل متعدی
١ - رسی تاگے کپڑے وغیرہ کی مدد سے کسی چیز کو بندھن میں کرنا، رسی ڈورے وغیرہ کی لپیٹ میں اس طرح محصور کرنا کہ خود سے نکل نہ سکے۔
"دشمنوں پر چڑھ کر گئے مارا لوٹا لوٹا کھسوٹا باندھا جکڑا۔"
( ١٩٠٧ء، امہات الامہ، ٩٣ )
٢ - کسی چیز کے اوپر چڑھائے ہوئے کپڑے وغیرہ کے کونوں کو چاروں طرف سے بٹورکر اور ملا کر گانٹھ دینا جس سے گٹھری سی بن جائے۔
"زاہدہ اپنے سینے پرونے کا سامان قرینے سے باندھتی ہے۔"
( ١٩٥٩ء، نقش آخر، ٣٧ )
٣ - جس چیز کے دونوں سروں میں دھاگا ڈوری چمڑا یا کمربند وغیرہ ہو اسے اس کی مقرر جگہ پر لپیٹ کر یا رکھ کر اس کے سروں میں گرہ لگانا یا دونوں سرے کسی ہک وغیرہ کے ذریعے اٹکانا۔
"ایک تعویذ بھیجا کہ اس پر لوہے کا خول منڈھوا لو اور اپنے ہاتھ پر باندھ لو۔"
( ١٩٢٦ء، غدر کی صبح و شام، ١٥٩ )
٤ - قید کرنا، پکڑ کر یا جکڑ کر بند کرنا۔
لت عاشقی کی کوئی جائے ہے عاشقوں سے گو بادشاہ ڈانڈے گو کوتوال باندھے
( ١٨٢٤ء، مصحفی، کلیات، ٢٩٥ )
٥ - (رسم صیغہ عہد یا قسم وغیرہ کی پابندی کے تحت) عمل میں لانا، تشکیل دینا، ذمے عائد کرنا۔
"میں اپنے اور تیرے درمیان - تیری سب پشتوں کے درمیان اپنا عہد - باندھوں گا۔"
( ١٩٦١ء، کتاب مقدس، ١٦ )
٦ - جادو دعا یا کسی اور عمل وغیرہ سے کسی طاقت یا حالت کو روک دینا، معطل کر دینا۔
کس دھن میں کوہکن نے تیشہ باندھا سر پھوڑ کے خود موت کا آگا باندھا
( ١٩٥٧ء، یاس و یگانہ، گنجینہ، ١١٨ )
٧ - محبت وغیرہ کے پھندے میں پھانسنا، مبتلائے عشق کرنا۔ (شبد ساگر، 3433:1)
٨ - (استمرار و اعادہ کے طور پر) مقرر کرنا، عائد کرنا جیسے ٹیکس باندھنا۔
"مصر پر اس نے جزیہ باندھ دیا۔"
( ١٩١٧ء، تاریخ الحکما، ٢٢٣ )
٩ - پانی کے بہاؤ کوبند یا پشتے وغیرہ سے روکنا۔
سیلاب اشک میری آنکھوں سے پھوٹ نکلا کوئی کدھر سے روکے کوئی کدھر سے باندھے
( ١٨٢٤ء، مصحفی : انتخاب رام پور، ٢٥٢ )
١٠ - منتشر اجزا کو نم کر کے ہاتھوں سے دبا کر گولائی کی شکل میں لانا، جیسے : گولی باندھنا، آٹے کا پیڑا باندھنا۔
"جب وہ گوندا سا ہو گیا تو اس کے لڈو باندھ لیے۔"
( ١٩١٠ء، راحت زمانی، ٤٩ )
١١ - مکان بنانا، تعمیر کرنا۔
"بحیرۂ قدس : یہ ایک دریا ہے جس پر سکندر نے پتھر کا پل باندھا ہے۔"
( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ١٨٩ )
١٢ - کسی مضمون خیال لفظ قافیہ یا موضوع وغیرہ کی نظم یا نثر میں بندش کرنا۔
"عشقیہ کلام سے تائب ہونے کے بعد شیدا تخلص نہیں باندا بلکہ اسحاق لکھتے رہے۔"
( ١٩٧٠ء، روزنامہ 'جنگ' کراچی، ٢ فروری، ٢ )
١٣ - آگے پیچھے یا دائیں بائیں مرتب صورت میں قائم کرنا، ترتیب دینا، جیسے قطار باندھنا، صف باندھنا۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ، 359:1)
١٤ - دل و دماغ خیال یا ارادے وغیرہ میں طے کرنا، جیسے منصوبہ باندھنا، نیت باندھنا۔
زور حق سے کمر ظلم و شقاوت توڑی دم بھی ٹوٹا تو نہ باندھی ہوئی نیت توڑی
( ١٩٤٣ء، مراثی نسیم، ٤٠٦:٢ )
١٥ - کسی ہتھیار کو جسم پر لگا کر یا سجا کر ساتھ رکھنا۔
کس دھن میں کوہکن نے تیشہ باندھا سر پھوڑ کے خود موت کا آگا باندھا
( ١٩٥٧ء، یاس و یگانہ، گنجینہ، ١١٨ )
١٦ - کسی مقصد کے پیش نظر لوگوں کو اکٹھا کرنا، افراد کو جماعت کی شکل میں لانا، جیسے غول باندھنا، دل باندھنا۔
"ہر ایک کی موچھیں کڑی کمال ہیبت اور شان سے ٹولیاں باندھے۔"
١٧ - مقرر رواج کے مطابق جوڑنا اور ملانا، تلے اوپر رکھنا، جیسے : نماز میں ہاتھ باندھنا۔
صاف کرتی صف دشمن تو جدھر چلتی ہے ہاتھ باندھے ترے سائے میں ظفر چلتی ہے
( ١٩٢٨ء، مطلع انوار، ٥١ )
١٨ - کسی ایک نقطے یا مقام پر مرتکز کرنا؛ جیسے ٹکٹکی باندھنا۔
بنا چکتا ہے جب نو مشق اک حلقہ سا تودے پر نشانہ باندھ کر چٹکی میں اپنی تیر لیتا ہے
( ١٩٣٦ء، نقش و نگار، ١١٨ )
١٩ - کسی چیز پر لپیٹنا، لپیٹ کر گرہ دینا اڑسنا یا اٹکانا، جیسے نیچہ باندھنا، تہمد باندھنا۔
"حج تو یہ ہے کہ احرام باندھا عرفے کے دن عرفات میں جا حاضر ہوئے۔"
( ١٩٠٧ء، اجتہاد، ٧٩ )
٢٠ - مقرر قاعدے سے مطلوبہ گرمی یا سردی پہنچانے کے لیے رکھ دینا اور مدت معین میں تیار ہونے یا اٹھ آنے پر نکالنا۔
"کاشتکار طرف پسند کرنے زمین اور طیاری اور باندھنے و لادنے تنباکو - کے توجہ تام مصروف کریں۔"
( ١٨٤٥ء، مزیدالاموال، ١٢٦ )
٢١ - اصول وضع کرنا، ضابطہ یا قاعدہ بنانا یا جاری کرنا۔
"کچھ حادثہ اس لیے پیش آیا کہ اس بچے نے اپنے مالک کے باندھے ہوئے قاعدے کو توڑ ڈالا۔"
( ١٩٠٧ء، مضامین سلیم، ٩٣:٣ )
٢٢ - ادائی کا لہجہ اسلوب یا طرز مقرر کرنا۔
"آج کل پاکستان اور ہندوستان میں مغربی موسیقی کی دھنوں کو اپنایا جا رہا ہے اور ان پر ہندی اور اردو زبان کے گانے باندھے جا رہے ہیں۔"
( ١٩٦٤ء، ہندوستانی موسیقی، ٣١ )
٢٣ - کسی کیفیت یا حالت کو الفاظ یا مصوری وغیرہ کے ذریعے نگاہوں اور دل و دماغ کے سامنے لانا، جیسے : سماں باندھنا۔
ہاتھ باندھے تو عجب رنگ نزاکت باندھا
( ١٨٦٧ء، واسوخت ناظم(شعلۂ جوالہ، ١٩:١) )
٢٤ - تسلسل کے ساتھ اختیار کرنا، لگاتار ہونے کی صورت پیدا کرنا۔ جیسے : پیر باندھنا، قوام کا تار باندھنا۔
کچھ نہیں کام بم و زیر کی آوازوں کا تار باندھے یہاں تکبیر کی آوازوں کا
( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ١١ )
٢٥ - آویزاں کرنا۔
وہ باب شہر پناہ طلسم فطرت پر و فور جوش میں باندھا گیا ہے بندھن وار
( ١٩٣٥ء، عزیز، صحیفۂ ولا، ١٣ )
٢٦ - لپیٹنا، تہہ کرنا، جیسے بستر باندھنا، چک باندھنا۔ (فرہنگ آصفیہ، 359:1؛ نوراللغات، 552:1)
٢٧ - دلائل کے زور سے حریف کے لئے جائے گفتگو نہ چھوڑنا۔
"دیکھیے میں آپ کو باندھتا ہوں۔"
( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٤٧٤ )
٢٨ - پیچ یا داؤ سے حریف کے لیے کشتی یا بنوٹ وغیرہ میں دفاع کے راستے بند کرنا۔
"استاد نے کہا اے پٹھا باندھ کر دھوبی پاٹ پر کھینچ لے۔"
( ١٩٦٢ء، ماہنامہ 'ساقی' جولائی، ٥٣ )