اسم  ظرف مکان (  مذکر - واحد  ) 
                        
                          
                            
                              ١ - اندر کی ضد، عموماً حسب ذیل معنی میں مستعمل : مقرر یا محدود مقام شے وغیرہ سے خارج۔
                            
                            
                                
                                
                                  "رام پور اور باہر کے اکثر طلبا کو پڑھایا۔"   
                                  ( ١٩٢٩ء، تذکرۂ کاملان رام پور، ٣٩٣ )
                                
                             
                           
                          
                            
                              ٢ - صحن میں، کھلے ہوئے میدان میں۔
                            
                            
                                
                                
                                   گل کو کیا رتبہ ہے نازک بدنی سے اس کی جو کبھی اوس میں بیٹھے نہ گھڑی بھر باہر   
                                  ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ٢٣ )
                                
                             
                           
                          
                            
                              ٣ - گھر کے مردانہ حصے میں۔
                            
                            
                                
                                
                                  "بادشاہ محل میں سکھ فرماتے ہیں - باہر قصہ خواں بیٹھا داستان کہہ رہا ہے۔"   
                                  ( ١٩١٦ء، بزم آخر، ٩ )
                                
                             
                           
                          
                            
                              ٤ - بیرون خانہ، گھر کی چار دیواری سے خارج۔
                            
                            
                                
                                
                                   آج کیا ہے جو نکلوائے گئے گھر سے رقیب اور دربانوں سے پھنکوا دیے بستر باہر   
                                  ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ٢٤ )
                                
                             
                           
                          
                            
                              ٥ - خارج میں، ظاہر میں (جہاں سے نظر آئے)۔
                            
                            
                                
                                
                                   ہر برگ حنا جلوہ گہ شان غنی ہے اندر جو حسینی ہے تو باہر حسنی ہے     
                                  ( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ٧ )
                                
                             
                           
                          
                            
                              ٦ - پردیس میں، سفر میں۔
                            
                            
                                
                                
                                   بے وفا سارے حسینان وطن ہیں اے داغ آزمائیں گے کہیں اپنا مقدر باہر     
                                  ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ٢٤ )