پاتال

( پاتال )
{ پا + تال }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور اپنی اصلی صورت اور اصلی معنوں میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : پاتالوں [پا + تا + لوں (و مجہول)]
١ - زمین کا سب سے نچلا طبقہ، تحت الثریٰ، سات طبقات میں آخری ساتواں؛ ناگوں اژدہوں اور شیطانوں کا مسکن۔
 کاٹ کر پیپل کی شاخیں شیخ جی خوش ہو گئے یہ نہیں سوچا کہ ہیں اس کی جڑیں پاتال میں      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ٦٤٥ )
٢ - ایک برتن جس میں دھاتوں کو کشتہ کرتے ہیں۔ (جامع اللغات، 4:2)
٣ - سمندری آگ۔ (جامع اللغات، 4:2)
٤ - غار، گڑھا، گچھا، بل۔ (جامع اللغات، 4:2؛، شبدساگر، 2939:6)
١ - پاتال کی خبر لانا
تہہ یا گہرائی تک پہنچنا، پوشیدہ راز یا چھپی ہوئی بات معلوم کر لینا۔"ایسے گدھے تھوڑی ہیں کہ بات کی تہہ کو نہ پہنچیں گے، اجی ہم تو پاتال کی خبر لانے والے ہیں"      ( ١٩٢٢ء، اودھ پنچ، لکھنءو، ١٩ (ضمیمہ، ٢١:١١) )