پارٹ

( پارْٹ )
{ پارْٹ }
( انگریزی )

تفصیلات


انگریزی سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل معنی میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٩ء میں "دیوان جی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : پارْٹوں [پارْ + ٹوں (و مجہول)]
١ - ڈرامے یا ناٹک میں کسی فرد کا کردار یا حصہ۔
"باہمی مجادلہ اور مقاتلہ - کا سب سے زیادہ پارٹ میدان کارزار میں ایکٹ کرنے کو مولانا شہید نے پسند فرمایا تھا۔"    ( ١٩٢٨ء، حیات طیبہ، ١٠٠ )
٢ - (ڈرامے یا ناٹک کی) اداکاری۔
"اس کا پارٹ لوگ پسند کرتے ہیں۔"    ( ١٩٠٧ء، سفرنامۂ ہندوستان، ١٣ )
٣ - کسی ناٹک یا ڈرامہ کا کوئی حصہ یا جزو۔
"اس میں کوئی پارٹ کوئی نہیں رائیگاں نہ سمجھے ہر طرح سے کوئی نہ کوئی مفید اور بامطلب بات ہو گی۔"      ( ١٨٧٥ء، حباب کے ڈرامے، ٢٤٨ )
٤ - حصہ، جزو۔
"خبر کا پہلا پارٹ ٹیلی پرنٹر کے ذریعے جلد از جلد اخبارات کے دفتر میں پہنچ جائے۔"      ( ١٩٧١ء، تعلقات عامہ، ١٧٥ )
  • part
  • role