بخار

( بُخار )
{ بُخار }
( عربی )

تفصیلات


بخر  بُخار

عربی زبان میں ثلاثی مجرد سے مشتق ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء میں 'کلیات سراج' میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : بُخارات [بُخا + رات]
جمع غیر ندائی   : بُخاروں [بُخا + روں (واؤ مجہول)]
١ - کسی گرم یا تر چیز سے نکلنے والی حرارت، جسم مادی کی طبعی گرمی۔
 بنے سحاب گر اس سے تو فتنے ہی برسیں اثر یہ کوچۂ دلدار کے بخار میں ہے      ( ١٨٧٩ء، سالک، کلیات، ١٧٢ )
٢ - پانی وغیرہ کے جوش کھانے یا گرم ہونے سے اوپر اٹھنے والے بخارات، بھاپ۔
 کبھی شبنم کبھی بخار ہوا بادلوں میں کبھی سوار ہوا      ( ١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ١٥٩:٢ )
٣ - وہ حرارت جو جسم میں اخلاط کے کسی نقصان سے عارض ہوتی ہے اور جس سے نبض تیز چلنے لگتی ہے، تپ،
"برسٹل میں انفلوئنزا کی مریض ایک لڑکی کا بخار ١٤ درجے تک پہنچ گیا۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ١٣٨:٣ )
٤ - غم و غصہ کدورت دشمنی (جو دل یا دماغ وغیرہ میں دبی ہوئی ہو)۔
"حضرت علی نے اور کوشش کی کہ لڑائی نہ ہو مگر معاویہ کے دل میں جو بخار تھا وہ نہ نکلا۔"      ( ١٩٣١ء، سیدہ کا لال، ١٢١ )
  • fume
  • vapour
  • exhalation
  • steam
  • mist
  • fog;  feverish heat
  • fever;  warmth
  • anger
  • wrath
  • animosity;  grief
  • anguish