تاش

( تاش )
{ تاش }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے اصل حالت اور معنی میں اردو میں داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : تاشوں [تا + شوں (و مجہول)]
١ - ایک قسم کا زری کا کپڑا جس کا تانا ریشم کا اور بانا بادلے کا ہوتا ہے، زربفت، بادلہ، تمامی۔
"اوپر کرکری تاش کا تخت پوش پڑا ہوا ہے۔"      ( ١٨٨٥ء، بزم آخر، ٤١ )
٢ - ایک کھیل جو 52 پتوں سے کھیلا جاتا ہے (جو کھیل ان پتوں سے کھیلے جاتے ہیں ان کے نام نوعیت کے اعتبار سے مختلف ہیں عموماً کوٹ پیس اور برج وغیرہ نام کے کھیل زیادہ رائج ہیں)۔
 لیڈیوں سے مل کے دیکھو، ان کے انداز و طریق ہال میں ناچو کلب میں جا کے کھیلو ان سے تاش    ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢٩٤:١ )
٣ - وہ پتے جن سے تاش کھیلتے ہیں یا تاش کا ہر پتا یا تاش کی گڈی۔
"یہ ماہر گڈمڈ کیے ہوئے تاشوں کی گڈی میں سے ٥٢ تاشوں کی ترتیب کا تذکرہ ٢٠ منٹ تک دیکھنے کے بعد کر سکتا تھا۔"    ( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ١٩١ )
٤ - تشت، چلمچی۔
"بھنڈے خانے والیوں نے بھنڈا تازہ کر، کار چوبی زیرانداز بچھا، چاندی کے تاش میں لگا دیا۔"      ( ١٨٨٥ء، بزم آخر، ١٠ )
٥ - کڑے کاغذ یا دفتی کی چکتی جس پر سینے کا تاگا لپٹا رہتا ہے؛ کھیلنے کے لیے موٹے کاغذ کا چوکھونٹا ٹکڑا جس پر رنگوں کی بوٹیاں یا تصویریں بنی رہتی ہیں کھیلنے کا پتا۔ (شبدساگر)