پپڑی

( پَپْڑی )
{ پَپ + ڑی }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی میں اسم 'پَپڑ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂِ تصغیر لگنے سے 'پپڑی' بنا۔ اردو میں ہندی سے ماخوذ ہے اور سب سے پہلے ١٨٦٥ء میں 'رسالہ علم فلاحت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : پَپْڑِیاں [پَپ + ڑِیاں]
جمع غیر ندائی   : پَپْڑِیوں [پَپ + ڑِیوں (ی مجہول)]
١ - خشک پوست؛ ملائی کی سی تہہ، پرت، اوپر کی خشک تہہ؛ ہونٹوں کے اوپر سوکھی ہوئی جھلی جو جا بجا پھٹ جاتی ہے۔
'ہونٹوں پر پپڑیاں، موئے زلف پریشان۔"      ( ١٨٩١ء، طلسم ہوشربا، ٥١٧:٥ )
٢ - کائی یا چکنی مٹی کا پَرت جو سوکھنے کے بعد پھٹ کر سطح سے الگ ہو جائے، ترزمین خشک ہو کر جابجا پھٹ جاتی ہے۔ پھٹے ہوئے ٹکڑے کو پپڑی کہتے ہیں۔ (نوراللغات، 43:2)
"کھیتوں پر کیچڑ اور پپڑی خشک ہو کر جم جاتی ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ١٤٤ )
٣ - جانور کے سینگ یا سم کے اوپر کا خول۔
'سم تراشی کے وقت سم کی زمینی سطح پر سے جس قدر سینگ کی پپڑی ایک ماہ کا بڑھاؤ معلوم پڑے اسے چھیل دے۔"      ( ١٩٠٥ء، دستورالعمل نعلبندی، ٢٣٣ )
٤ - کسی اور شئے کی تہہ یا پرت جو خشک ہو کر جم جائے۔
'دال پر کالی مٹی کے پیالے کے کنارے پر ملگجی سی پپڑی جم گئی ہے۔"      ( ١٩٢٢ء، اہلِ محلہ اور نا اہل پڑوسی، ٢٥ )
٥ - حلوا سوہن کی ایک قسم جو جما ہوا پرت کی شکل میں ہوتا ہے۔ (نوراللغات، 43:2)
'نواب صاحب نے حکم دیا کہ پپڑی اور جوزی خرید لو۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ٣٣٦:٢ )
٦ - چھوٹا پاپڑ۔ (فرہنگِ آصفیہ، 493:1)
  • Thin crust;  incrustation;  thin
  • crisp cake (made of flour) scab;  scale;  scurf;  scales formed by the drying up of the moist earth;  incrustation formed on any liquid