انگور

( اَنْگُور )
{ اَن (ن مغنونہ) + گُور }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ اور ١٧٠٠ء کو "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : اَنْگُوروں [اَن (ن مغنونہ) + گُو + روں (و مجہول)]
١ - (فالسے سے بڑا اور خوبانی سے چھوٹا) ایک گول یا قدرے بیضاوی مشہور میوہ، سبز یا گہرا کاسنی رنگ (چھوٹا گول بے تخم جسے سکھا کر کشمش کہتے ہیں، اور بڑا قدرے بیضاوی تخمدار جو سوکھ کر منقٰی کہلاتا ہے) مویز۔
"چاروں کو انگور پسند تھے یا چاروں کے دل میں انگوروں ہی کی آرزو پیدا ہوئی۔"      ( ١٩٧٦ء، حریت، کراچی، ٦ اپریل، ٣ )
٢ - [ مجازا ]  صحت یاب ہوتے ہوئے زخم یا داغ کا سرخ تنا ہوا دانہ دار گوشت جو سوکھ کر کھرنڈ کہلاتا ہے، زخم کا پیوند، اندمال، بھروا۔
 نشۂ الفت جھلکتا ہے کسی کی آنکھ میں پھر ہمارے زخم کا انگور شاید چھل گیا      ( ١٩٣٦ء، ناز، علی نواز، گلدستہ ناز، ١٥ )
  • the grape
  • vitis vinifcra;  granulations in a healing sore
  • cicatrice
  • scab of a sore