پجاری

( پُجاری )
{ پُجا + ری }
( سنسکرت )

تفصیلات


پوجا+کاری  پُجاری

سنسکرت میں اسم 'پوجا + کاری' سے ماخوذ 'پجاری' اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے، سب سے پہلے ١٥٦٤ء میں "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : پُجارَن [پُجا + رَن]
جمع ندائی   : پُجارِیو [پُجا + رِیو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پُجارِیوں [پُجا + رِیوں (و مجہول)]
١ - پوجا کرنے والا، پرستش کرنے والا، عقیدت مند؛ یاتریوں کو پوجا کی رسوم بتانے والا، مندر وغیرہ کا مجاور، پانڈا، پنڈت۔
'کیا موضع مذکورہ میں اب بھی کوئی دیول ہے اور اس کا پجاری کوئی گوسائیں اسی خاندان کا ہے۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مکاتیب، ٢١٩:١ )
٢ - [ مجازا ]  انسان سے محبت کرنے والا، چاہنے والا۔
 ازل کے دن سے در حسن کا بھکاری ہوں ادھر بھی ایک نظر، میں تیرا پجاری ہوں      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ١٨٠ )
  • Worshipper;  a priest who officiates at a shrine and lives upon the offerings made to the idol.