اٹنا

( اَٹْنا )
{ اَٹ + نا }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور مصدر اور فعل لازم مستعمل ہے۔ اردو میں ١٧٠٨ء کو "داستان فتح جنگ" کے قلمی نسخے میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - (کسی چیز سے کسی خالی جگہ کا) بھر جانا، پر ہونا، پٹ جانا۔
"چاہِ زم زم جو ایک مدت سے اٹ کر گم ہو گیا تھا انہوں نے اس کا پتا لگایا۔"      ( ١٩١١ء، سیرۃ النبی، ١٥٦:١ )
٢ - (خاک و غبار وغیرہ سے) آلودہ ہونا، لت پت ہونا۔
"الماری گرد و غبار سے اٹی پڑی ہوئی تھی۔"      ( ١٩٤٢ء، گنج ہائے گراں مایہ، ١١ )
٣ - (گرد یا دھویں وغیرہ کا کسی جگہ) بیٹھ جانا، جم جانا، جمع ہو جانا۔
"گلے میں . تعویذ جن . میں میل اٹ کر کالی کالی لکیریں نظر آتی ہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، اہل محلہ اور نا اہل پڑوسی، ٢٩ )
١ - اَٹ پڑنا
کوڑے کرکٹ یا مٹی کے جمع ہو جانے سے رکاوٹ پیدا ہونا، پانی وغیرہ کا نکاس بند ہو جانا۔"چادر اور ندی کے ملانے والے راستے میں اگر کسی حد تک اٹ پڑ جائے . تو اس سے خطا واقع ہو جائے گی۔"      ( ١٩٤٩ء، آب پاشی، ٦٣ )