تالاب

( تالاب )
{ تا + لاب }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے 'کلات سراج" میں ١٧٣٩ء کو مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : تالابوں [تا + لا + بوں (و مجہول)]
١ - قدرتی طور پر بنی ہوئی پانی کی بڑی ذخیرہ گاہ یا باقاعدہ بنوایا ہوا حوض، بوکھر، جوہڑ۔
'میں نے نینی تال کا نام سنا تو آنکھوں میں آنسو بھر لایا، کیسا کھاری تالاب تھا۔"      ( ١٩٢١ء، چٹکیاں اور گدگدیاں، ١٧ )