تبلیغ

( تَبْلِیغ )
{ تَب + لِیغ }
( عربی )

تفصیلات


بلغ  تَبْلِیغ

عربی زبان سے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٨٦٠ء کو 'خطوط غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - پیام پہنچانا۔
'اس نے مبادیات لسانیات کی بھی اچھی توضیح و تبلیغ کی ہے۔"      ( ١٩٦٤ء، زبان کا مطالعہ، ١٠٥ )
٢ - مذہب کی تلقین کرنا، شریعت کے احکام پہنچانا۔
'آپ نے توحید الٰہی کی ایسی تبلیغ فرمائی کہ آج دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا حصہ ہو جہاں مسلمان موجود نہ ہوں۔"      ( ١٩٣٤ء، قرآنی قصے، ٤٥ )
٣ - ابلاغ تشہیر۔
'کتابیں علم کی تبلیغ کے ذرایع میں سے ایک ہی ذریعہ ہیں۔"      ( ١٩١٢ء، افتتاحی ایڈریس (سید حسن بلگرامی)، ٣١ )