پراگندہ

( پَراگَنْدَہ )
{ پَرا + گَن + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


پَراگندن  پَراگَنْدَہ

فارسی میں مصدر 'پراگندن' سے مشق فعل ماضی مطلق 'پراگند' کے ساتھ لاحقہ حالیہ تمام 'ہ' ملنے سے 'پراگندہ' بنا۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بکھرا ہوا، متفرق، پریشان، منتشر۔
"حافظ کی کتاب البیان جب نئی نئی چھپ کر آئی تو مجھے وہ بے ترتیب اور پراگندہ معلوم ہوئی۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٨٠١ )
  • Dispersed;  scattered;  disturbed;  distracted