پرکھنا

( پَرَکْھنا )
{ پَرَکھ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پریکشا  پَرَکْھنا

سنسکرت میں اسم 'پریکشا' سے ماخوذ 'پرکھ' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامت مصدر 'نا' لگانے سے 'پرکھنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - جانچنا، شناخت کرنا۔
"ایک ایک پر تنقیدی نظر ڈالی، کھرے کھوٹے کو پرکھا۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٠٢ )
٢ - آنکنا، کھوٹا کھرا دیکھنا۔
 سکہ ہے کھرا مرے سخن کا سب نے اس کو پرکھ لیا ہے      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٥٢:٢ )
٣ - برے بھلے میں تمیز کرنا۔
"چندہی باتوں میں آدمی کو ایسا پرکھ لیتے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١١١ )
٤ - آزمانا، امتحان کرنا، تجربہ کرنا۔
"مردوں سے سابقہ ہوا، عورتوں سے پالا پڑا، تعلیم قدیم کو دیکھا، تعلیم قدیم کو دیکھا، تعلیم جدید کو پرکھا۔"      ( ١٩١٩ء، شب زندگی، ١٥:١ )
  • to examine
  • prove
  • try
  • test
  • assay;  to get
  • obtain
  • secure