ٹٹولنا

( ٹَٹولْنا )
{ ٹَٹول (واؤ مجہول) + نا }
( ہندی )

تفصیلات


ٹٹول  ٹَٹولْنا

ہندی زبان سے ماخوذ اسم 'ٹٹول' کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگلنے سے 'ٹٹولنا' بنا اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے ١٧٨٤ء میں "درد" کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - ہاتھ پاؤں (یا لکڑی وغیرہ کے ذریعے) چھو کر یا ٹھونک کر محسوس کرنا؛ اندھیرے میں ہاتھ سے ڈھونڈنا۔
"اندھیرے میں ہاتھ سے ادھر ادھر ٹٹولا تو دیکھا کہ پیشانی اقدس خاک پر ہے"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٥٢٢:٣ )
٢ - ہاتھ پھیرنا، چھونا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات)
٣ - ڈھونڈھنا، تلاش کرنا، کھوج لگانا۔
"اس کے کلام میں تذکیر کی علامتیں ٹٹولی جانے لگیں پھر بھی فکر کے ہاتھ کچھ نہ لگا"      ( ١٩٢٧ء، 'اودھ پنچ' لکھنؤ، ١٢، ٥:٣ )
٤ - اندرونی حال جانتا، دل کی گہرائی تک پہنچنا۔
"انسان خود اپنے دل کو ٹٹولے اور چھپے ہوئے اور زیر پردہ جذبات کا سراغ لگائے"      ( ١٩٠١ء الغزالی، ١١٠ )
٥ - آز مانا، جانچنا، پرکھنا، امتحان کرنا۔
"وہ دلوں کو ٹٹولتا ہے اور اس پر بس نہیں کرتا بلکہ دلوں کی تہ تک پہنچتا ہے"      ( ١٩٢٣ء، اردو کی نشوونما میں صوفیائے کرام کا کلام، ٦ )
٦ - عندیہ لینا، خفیہ طور پر دل کی بات معلوم کرنا۔
"نواب ممدوٹ کو ذرا ٹٹولیے . ان کا ایک اشارہ کافی ہو گا"      ( ١٩٦١ء، مکتوبات عبدالحق، ٦٤٩ )
  • to pass (the hand or fingers) over
  • to feel
  • touch;  to feel for
  • grope for
  • to examine
  • test or try by feeling