تثلیث

( تَثْلِیث )
{ تَث + لِیث }
( عربی )

تفصیلات


ثلث  تَثْلِیث

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفصیل سے مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٦ء کو "تہذیب الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - (تین بنانا، تین کرلینا)، تین کا مجموعہ، تگڈم۔
"یہ تینوں آدمی ایک عجیب تثلیث بناتے ہیں۔"      ( ١٩١٤ء، راج دلاری، ٢٤ )
٢ - عیسائیوں کے عقیدے کے مطابق خدا کو تین جاننا یعنی باپ (اللہ تعالٰی) بیٹا (حضرت عیسٰی) اور روح القدس، (اقانیم ثلاثہ) کو خدا ماننے کا عقیدہ۔
'عیسائی جو تثلیث کو مانتے ہیں وہ بھی وحدت فی الذات کے قائل ہیں۔"      ( ١٨٧٦ء، تہذیب الاخلاق، ١٣٢:٢ )
٣ - [ نجوم ]  دو سیاروں کے درمیان 120 درجے یا داسرے کے تیسرے حصے کا فاصلہ، سیاروں کا تہائی دائرے کا بعد۔
'حب فی مابین دو ستاروں کے تفاوت ١٢٠ درجہ کا ہو تو اس کو تثلیث کہتے ہیں۔"      ( ١٨٨٠ء، کشاف النجوم، ٨ )