پرورش

( پَرْوَرِش )
{ پَر + وَرِش }
( فارسی )

تفصیلات


پروردن  پَرْوَرِش

فارسی زبان میں مصدر 'پروردن' سے حاصل مصدر 'پرورش' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو 'کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - پالنے یا پالے جانے کی کیفیت، وہ عمل جس سے کوئی چیز نشوونما پائے، پال پوس۔
'بکریوں کی پرورش پر ان کا گزارہ تھا۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٧٠٦:٣ )
٢ - تعلیم و تربیت، دیکھ بھال۔
'ضمیر شاہدہ کی پرورش میں دن رات منہمک تھا۔"      ( ١٩١٩ء، جوہرِ قدامت، ٢١ )
٣ - [ مجازا ]  مہربانی، عطا، عنایت، شفقت۔
'ہمارے لیے تو آپ ہی بادشاہ ہیں، کچھ پرورش ہو جائے۔"      ( ١٩٤٣ء، دلّی کی چند عجیب ہستیاں، ١٧ )
٤ - (بات کی) پچ، پاس، حمایت۔
 ہے پرورش سخن کی مجھے اپنی جاں تلک جوں شمع زندگانی ہے میری زباں تلک      ( ١٨٧٠ء، سودا، کلیات، ٢٤٧:١ )
  • fostering
  • rearing
  • breeding
  • patronizing;  nourishment
  • nutrition;  maintenance
  • support
  • protection
  • nurture
  • education;  patronage