تجربہ کار

( تَجْرِبَہ کار )
{ تَج + رِبَہ + کار }

تفصیلات


عربی زبان کے لفظ 'تَجْرِبہ' کے ساتھ 'کاریدن' مصدر سے اسم فاعل 'کار' لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٤ء کو 'مجالس النسا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - آزمودہ کار، واقف کار، جہاں دیدہ (جو بہت سے تجربوں کی منزل سے گزر کر دانا ہو گیا ہو)۔
'بڈھے خرانٹ بوجھ بوجھکڑ، جہاندیدہ، تجربہ کار انگریز - برسوں ایک قانون پر غور کرتے ہیں۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٥:٢ )