پرہیز گار

( پَرْہیز گار )
{ پَر + ہیز (ی مجہول) + گار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں اسم 'پرہیز' کے ساتھ لاحقہ صفت 'گار' ملنے سے مرکب بنا اردو میں بطور صفت مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ (قلمی نسخہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - برائیوں اور گناہوں سے بچنے والا، متقی، پارسا۔
"فارسی اور طب کا درس برابر رہا نہایت پرہیزگار اور تہجد گزار آدمی تھے۔"      ( ١٩٢٩ء، تذکرۂ کا ملان رام پور، ٢٠١ )