پریڈ

( پَریڈ )
{ پَریڈ (ی مجہول) }
( انگریزی )

تفصیلات


انگریزی سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل معنی میں عربی رسم الخط میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٩ء کو "بست سالہ عہدِ حکومت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : پَریڈیں [پَرے + ڈیں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : پَریڈز [پَریڈز (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پَریڈوں [پَرے + ڈوں (و مجہول)]
١ - قواعد جو پولیس یا فوج کے سپاہی وغیرہ لڑائی کی تربیت کے لئے ورزش کے طور پر کرتے ہیں؛ ڈرل؛ فوجی مظاہرہ۔
"جنرل اجرٹن نے کل ہندوستانی اور مصری فوج کا پریڈ دیکھا۔"     " آپ ایک فوج کو پریڈ کروا رہے تھے۔"      ( ١٨٩٩ء، بست سالہ عہدِ حکومت )( ١٩٤٩ء، خاک و خون، ٦٧٣ )
٢ - وہ میدان جہاں پریڈ کی جاتی ہے۔
 ہے تمہاری نمود بس اتنی جس طرح ہو پڑی پریڈ پر لِید      ( ١٩٢١ء، اکبرالہ آبادی، کلیات، ٤١٤:١ )
٣ - صفت باندھ کر کھڑے ہونے یا گزرنے کا عمل یا حالت، قطار، صفت۔
"ہر روز صبح کو سب قیدی جانگیا، کُرتا، تسلا، کٹوری چکی خانے کے باہر پریڈ میں لگا کر صرف ایک لنگوٹی باندھے ہوئے اندر داخل ہو جاتے ہیں۔"      ( ١٩٠٨ء، قیدِ فرنگ، ٨١ )
٤ - نمائش، مظاہرہ۔
"جہاں دولت کی ریل پیل ہوتی ہے اور جہاں کی تقریبیں دراصل فیشن پریڈیں ہوتی ہیں۔"      ( ١٩٧٥ء، تہذیب و فن، ١٩٦:١ )
  • a parade (of troops);  parade-ground