بنا[1]

( بِنا[1] )
{ بِنا }
( عربی )

تفصیلات


بنی  بِنا

عربی زبان میں ثلاثی مجرد سے مشتق ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے ١٦٣٨ء میں "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : بِناؤں [بِنا + اوں (و مجہول)]
١ - نیو، بنیاد، پایہ۔
 یہ کون سے زنداں کی گرائی گئی دیوار یہ کونسی تعمیر کی اٹھتی ہیں بنائیں      ( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٥٨ )
٢ - وجہ، سبب، باعث۔
"کوئی ایسا زمانہ نہیں گزرا کہ . ہم میں اور ان میں کوئی بناے مخاصمت قائم ہوئی ہو"    ( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ٥٠:٢ )
٣ - اصل حقیقت۔
"میں آسمان پر جاؤں گی میں اس سے سب حال وہاں کا پوچھوں گی کہ آسمان پر کون رہتا ہے . تاروں کی کیا بنا ہے ہمارا ستارہ کس برج میں ہے"    ( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٢١:٣ )
٤ - آغاز، ابتداء۔
 یہ سوچتا ہوں بنا ان رسوم رسوا کی مذاق برہمنی تھا کہ شوق بتا شکنی      ( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ١٦١ )
٥ - عمارت، مکان۔
"مغل بناؤں کی محرابوں میں جو پیچ و خم نکالے گئے، ان کی بظاہر منڈو میں کوئی کوشش نہیں کی گئی۔"      ( ١٩٣٢ء، اسلام فن تعمیر، ٨٥ )
٦ - قائم یا تعمیر کیے جانے کا عمل۔
"ان عمارتوں کا سنہ بنا کافی صحت کے ساتھ ان کتبات سے معلوم ہو جاتا ہے جو ان پر کندہ ہیں۔      ( ١٩٣٢ء، اسلام فن تعمیر، ٢٩ )
  • building
  • structure
  • edifice;  foundation
  • basis
  • base;  ground
  • footing
  • motive;  root
  • source
  • origin;  beginning
  • commencement