یہ کون سے زنداں کی گرائی گئی دیوار یہ کونسی تعمیر کی اٹھتی ہیں بنائیں
( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٥٨ )
٢ - وجہ، سبب، باعث۔
"کوئی ایسا زمانہ نہیں گزرا کہ . ہم میں اور ان میں کوئی بناے مخاصمت قائم ہوئی ہو"
( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ٥٠:٢ )
٣ - اصل حقیقت۔
"میں آسمان پر جاؤں گی میں اس سے سب حال وہاں کا پوچھوں گی کہ آسمان پر کون رہتا ہے . تاروں کی کیا بنا ہے ہمارا ستارہ کس برج میں ہے"
( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٢١:٣ )
٤ - آغاز، ابتداء۔
یہ سوچتا ہوں بنا ان رسوم رسوا کی مذاق برہمنی تھا کہ شوق بتا شکنی
( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ١٦١ )
٥ - عمارت، مکان۔
"مغل بناؤں کی محرابوں میں جو پیچ و خم نکالے گئے، ان کی بظاہر منڈو میں کوئی کوشش نہیں کی گئی۔"
( ١٩٣٢ء، اسلام فن تعمیر، ٨٥ )
٦ - قائم یا تعمیر کیے جانے کا عمل۔
"ان عمارتوں کا سنہ بنا کافی صحت کے ساتھ ان کتبات سے معلوم ہو جاتا ہے جو ان پر کندہ ہیں۔
( ١٩٣٢ء، اسلام فن تعمیر، ٢٩ )