اجتہاد

( اِجْتِہاد )
{ اِج + تِہاد }
( عربی )

تفصیلات


جہد  جُہْد  اِجْتِہاد

عربی زبان سے اسم مَشْتَق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے "دیوان شاہ سلطان ثانی (ق)" میں ١٦٧٩ء کو مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - (لفظاً) کوشش، جدوجہد
 تابع ہے سعی کے مدد خالق عباد بے اجتہاد فتح ہوا کب کوئی جہاد      ( ١٨٩٤ء، سجاد رائے پوری (ق)، ١٧ )
٢ - رائے، قیاس (جو غور و فکر اور تحقیق کے بعد قائم ہو)
"سرسید اور ان کے دوستوں نے اپنی رائے اور اجتہاد ہی سے کام نہیں لیا بلکہ اپنی زبان میں بیان کیا۔"      ( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ١٦٩ )
٣ - جدت، اُپچ۔
"اجتہاد اور اختراع کا مادہ بھی ان میں ہے۔"      ( ١٩٢٨ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٣، ١٧، ١٠ )
٤ - [ فقہ ]  مقرر اصولوں کے مطابق شرعی حکم کا استنباط۔
"فقہاء کو حکم دیا کہ کسی مجتہد یا امام کی تقلید نہ کریں بلکہ خود اپنے اجتہاد سے کام لیں۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ٥، ٣٣ )
  • جُسْتَجُو
  • سَعی
  • غَوْر
  • exerting the faculties to the utmost;  exertion
  • effort
  • earnest endeavour;  diligence;  waging war against infidels