اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - اندیشہ، تَردُّد، دغدغہ، الجھن۔
"اب میں اس فکر میں پڑ گئی کہ وہ اصل سبب کیا ہے۔"
( ١٩٣٤ء، سرگزشتِ عروس، ١٢ )
٢ - دھیان، خیال۔
"وہ اسکے خون میں شامل ہوکر اسکے شعور کی بصیرت، اس کی فکر اور اسکے احساس میں رچ بس جاتا ہے۔"
( ١٩٩١ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ٥٩ )
٣ - پروا
کیوں زیاں کاربنوں سود فراموش رہوں فکرِ مردانہ کروں محوِ غمِ دوش رہوں
( ١٩١١ء، بانگِ درا، ١٧٧ )
٤ - غور و حوض، سوچ بچار، تفکّر۔
"یہ بات عام طور پر تسلیم کی جاتی ہے کہ غورو فکر کا مرکز ہمارا دماغ ہے۔"
( ١٩٦٩ء، نفسیات اور ہماری زندگی، ٣٤٦ )
٥ - رنج، غم، اندوہ، پریشانی۔
ضعف کی شدت سے پائے ناتواں اٹھتے نہیں فکرِ منزل ہے تو اے واماندگی رہبر کو توڑ
( ١٩٤٧ء، نوائے دل، ٩٧ )
٦ - [ تصوف ] اللہ کے ماسوا سب کو چھوڑ کر محض اللہ سے لو لگانا، مراقبہ، استغراق۔
"عبادت آپکے ساتھ ذکر کرکے تھی یا ساتھ فکر کے تھی۔"
( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ) ٢٦ )
٧ - رائے، خیال، عندیہ۔
"بعض صاحب رائے لوگوں کی یہ فکر ہے کہ بحر مڈیٹرینین کے پانی کو اس صحرائے کبیر کے پست مقامات میں لایا جائے۔"
( ١٩١١ء، مقدّمات الطبیعات، ٢٣١ )
٨ - ٹوہ، تاک، گھات۔
"تم اسے دربار شہنشاہ میں لیجاؤ ہم دونوں اور عیاروں کی فکر میں جاویں گے۔"
( ١٨٨٤ء،، طلسم ہوشربا، ٢١١:١ )