پسنجر

( پَسِنْجَر )
{ پَسِن + جَر }
( انگریزی )

تفصیلات


Passenger  پَسِنْجَر

انگریزی سے اردو میں داخل ہوا اپنے اصل معنی میں عربی رسم الخط میں مستعمل ہے سب سے پہلے ١٨٩٧ء کو "مکاتیبِ امیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : پَسِنْجَرْز [پَسِن + جَرْز]
جمع غیر ندائی   : پَسِنجَروں [پَسِن + جَروں (و مجہول)]
١ - سواریاں لے جانے والی ریل گاڑی جو ہر اسٹیشن پر ٹھہرتی اور اکسپریس تیز میل کے مقابل ہلکی رفتار سے چلتی ہے، مسافر گاڑی۔
"جو گاڑی روالپنڈی کی طرف لا رہی ہے فرنٹیر میل نہیں ایک معمولی پسنجر ہے۔"      ( ١٩٤٦ء، آگ، ١٢٧ )
٢ - سواری یا مسافر (جو کسی گاڑی میں سوار ہو)
"اے خدا گنج کے پسنجر کیا سَچ مچ موت کا ٹکٹ لیا ہے۔"      ( ١٩١٠ء، خوابِ ہستی ، ١٠١ )
  • passenger