بہن

( بَہَن )
{ بَہَن }
( سنسکرت )

تفصیلات


بھگنی  بَہَن

سنسکرت میں اصل لفظ 'بھگنی' ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اس سے ماخوذ اردو زبان میں 'بہن' مستعمل ہے اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٧٦٩ء میں 'آخرگشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : بھائی [بھا + ای]
جمع   : بَہْنیں [بَہ (فتح ب مجہول) + نیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بَہْنوں [بَہ (فتح ب مجہول) + نوں (واؤ مجہول)]
١ - اپنی سگی ماں اور سگے باپ کی لڑکی، ہمشیرہ، خواہر اور اپنی ماں یا اپنے باپ کی لڑکی؛ تایا، چچا، پھوپھی، خالہ یا ماموں کی لڑکی؛ منھ بولی لڑکی یا عورت؛ نند، سالی۔
'میں تو خیر تھی مگر تم بہو بھی تھیں اور بہن کا پیٹ بھی۔"      ( ١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشا، ١١ )
٢ - (محبت میں) غیر عورت (تخاطب کے محل پر)۔
'انیلا نے پوچھا بہن آپ کو کوئی اندازہ ہے کہ نصیر صاحب اور میرے - میرا مطلب ہے شرما جی، کتنے پرانے دوست ہیں۔"      ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٢١ )