بہا

( بَہا )
{ بَہا }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو میں مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث )
١ - قیمت، مول، بھاو۔
 شوق کیا دام مرے دل کے لگاتا کوئی یہ تو ٹوٹا تھا سزاوار بہا ہی کب تھا      ( ١٩٣٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ٣٩ )
٢ - قدر، منزلت، رتبہ۔
'گوہر فیثاغورثی کا اس کی نظر خراب آباد میں خاک بہا تھا۔"      ( ١٨٩١ء، بوستان خیال، ٤٠٨:٨ )
٣ - مرکبات میں بطور جزو اول و ثانی مستعمل، جیسے : بہاے خون، بہائے کاغذ، خون بہا وغیرہ۔