بوند

( بُونْد )
{ بُونْد (ن مغنونہ) }
( سنسکرت )

تفصیلات


وند  بُونْد

سنسکرت میں اصل لفظ 'وند' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بُونْد' مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٦١ء میں 'میراں جی خدانما" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : بُونْدیں [بُوں + دیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بُونْدوں [بُوں + دوں (واؤ مجہول)]
١ - قطرہ۔
 ہے بادۂ کونیں کی بھی کوئی حقیقت دو بوند میں چھلکے وہ مرا جام نہیں ہے      ( ١٩٤٠ء، بیخود : کلیات بیخود موہانی، ٩٠ )
٢ - تلوار، خنجر وغیرہ کی چمک یا دھار۔
 شہید ناز نہ ہو کس طرح سے ہاں سیراب کہ آبدار ہے اس خنجر عتاب کی بوند      ( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٨٩:١ )
٣ - ایک قسم کا ریشمین کپڑا جس پر چتیان ہوتی ہیں۔
"رنگ اس کا سیاہ بوند (چھینٹ) کی طرح ہوتا ہے۔"      ( ١٨٩٧ء، سیرپرند، ٢٠٦ )
  • drop;  drop or rain;  blood;  semen;  a kind of spotted silk