پلٹا

( پَلْٹا )
{ پَل + ٹا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پریَسَنَہ  پَلَٹنا  پَلْٹا

سنسکرت میں اصل لفظ 'پریَسَنَہ' سے ماخوذ 'پلٹنا' کی علامتِ مصدر ہٹا کر 'ا' لگانے سے صیفہ ماضی مطلق 'پلٹا' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "کلیاتِ ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پَلْٹے [پَل + ٹے]
جمع   : پَلْٹے [پَل + ٹے]
جمع غیر ندائی   : پَلْٹوں [پَل + ٹوں (و مجہول)]
١ - گردش، انقلاب، تغیر، ایک حالت سے دوسری حالت بدلنے کی کیفیت۔
"موسم کا پلٹا تھا۔"      ( ١٩٤٣ء، غبارِ خاطر، ٢٩٤ )
٢ - جاتے جاتے یکایک خلافِ توقع پلٹ پڑنے کی کیفیت۔
 آؤ جاؤ ہے غضب کی تو قضا کے پلٹے سر دشمن دم جولاں اِسے گولے چوگاں      ( ١٨٩٩ء، دیوانِ ظہیر، ٢٩٩ )
٣ - لڑکی، قلابازی۔
"اس پتھر کی طرح جو پہاڑوں کی چوٹی سے لڑکا یا جائے، ہزاروں پلٹے کھاتا چلا جاتا ہے۔"      ( ١٨٧٥ء، مقالاتِ حالی، ٢٣:١ )
٤ - بدلا، انتقام، عوض (فرہنگِ آصفیہ، 529:1؛ پلیٹس)
٥ - وہ آلہ جس سے پُوری کچوری وغیرہ کو تلنے میں الٹتے پلٹتے ہیں(ماخوذ: نوراللغات 108:2)
٦ - [ موسیقی ]  (ساز سے متعلق) بعض سُروں کی اونچی نیچی ترتیب، دُھرا، (گانے سے متعلق) تان کی قسم کے سروں کی ترتیب۔
"شاید دو تین پلٹے اور دو تین تانیں لینے پائی ہو گی جو ہرن آموجود ہوا۔"      ( ١٩٣٠ء، چار چاند، ٢٤ )
٧ - (بانک) حریف کے وار کو خالی دے کر اِسی قسم کا وار کرنا؛ تلوار اور چُھری کے وار کو الٹ دینے کی کیفیت۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 45:8)
٨ - [ کشتی ]  ایک داؤ، جب اوپر آکر پکڑے تو ظفر کو چاہیے کہ اپنے داہنے پنجے کو حریف کی بائیں ٹانگ میں اندر سے جمالے اور داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کی کلائی پکڑ کر زور سے کھینچتا ہوا ایک دم اپنے داہنی طرف مڑ جائے حریف چَت ہو جائے گا۔ (رموزِ فن کُشتی، 123:1)
٩ - [ کشتی بانی ]  کھوّیے کے بیٹھنے کی جگہ، جہاں سے وہ چپو چلاتا ہے۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 169:5)
١٠ - [ دباغت ]  کھال کی سلوٹیں اور چُرسیں نکالنے کا کہنی نما اوزار۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 212:2)
١١ - بڑی قسم کی کشتی کے دو منزلے کی چھت یا تختوں کا فرش جو مسافروں کے چلنے پھر نے اور ہوا خوری کے کام آتا ہے، پاٹ، پٹی۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 169:5)
١٢ - معاوضہ؛ ایک شے کے بدلے دوسری شے (خریدنا یا بیچنا)۔ (پلیٹس)