انقلاب

( اِنْقِلاب )
{ اِن + قِلاب }
( عربی )

تفصیلات


قلب  اِنْقِلاب

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٠٢ء کو "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اِنْقِلابات [اِن قِلا + بات]
جمع غیر ندائی   : اِنْقِلابوں [اِن + قِلا + بوں (و مجہول)]
١ - ایک حالت کی جگہ اس کی متضاد حالت آنے کی صورت حال، تغیر تبدل، الٹ پلٹ، تبدیلی، کایا پلٹ۔
 دل کی دنیا کا انقلاب نہ پوچھ ہے کبھی شاد اور کبھی ناشاد      ( ١٩٤٧ء، نواے دل، ٨٤ )
٢ - نیرنگ، نیرنگ زمانہ، زمانے کی گردش (عموماً چرخ یا زمانے وغیرہ کے ساتھ)۔
"اس کی ولادت اگرچہ ترکستان ہے لیکن انقلاب زمانہ اسے ہندوستان اور ہندوستان سے یہاں لایا۔"      ( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٣ )
٣ - [ سیاست ]  کسی ملک کی سلطنت کا تختہ الٹنا، (انگریزی) ریوولیوشن۔
 ہندوستان اور خیال انقلاب کا احساں ہے آپ کے ستم بے حساب کا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٣ )
٤ - [ فقہ جعفری ]  کسی شے کی ماہیت کی تبدیلی (جیسے شراب سرکہ بن جائے، یہ مطہرات (یعنی نجاست کو پاک کرنے والی چیزوں) میں پانچواں مطہر ہے۔ (توضیح المسائل (ترجمہ: نسیم امروہوی)، 20)
٥ - [ ہئیت ]  طریق الشمس پر وہ نقطے جہاں سورج خط استوا سے بعید ترین ہوتا ہے (ایسا 21 جون اور 21 دسمبر کو ہوتا ہے) (جامع اللغات، 302:1)
  • change
  • alteration
  • turn
  • revolution
  • vicissitude;  inversion;  transposition;  subversion