بیضہ

( بَیضَہ )
{ بَے (یائے لین) + ضَہ }
( عربی )

تفصیلات


بیض  بَیضَہ

اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦٤٥ء میں 'قصۂ بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بَیضے [بَے (یائے مجہول) + ضے]
جمع   : بَیضے [بَے (یائے مجہول) + ضے]
جمع غیر ندائی   : بَیضوں [بَے (یائے مجہول) + ضوں (واؤ مجہول)]
١ - انڈا۔
 کیا عجب نیرنگی قدرت سے اب طوطے کی طرح زاغ کے بیضے سے بھی پیدا ہو بچہ سبز بال      ( ١٩١١ء، تسلیم، دفتر خیال، ١٨ )
٢ - خصیہ، فوطہ۔
'اگر بیضہ آپریشن کے وقت اپنی جلد سے باہر نکل آئے تو اس کو اس کی جگہ پر رکھ دو۔"      ( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ١١٥ )
٣ - گھوڑے کے پاؤں کا ایک مرض جس میں پٹھوں کے اوپر کا گوشت انڈے سے ملتے جلتے غدود کی شکل میں ابھر آتا ہے۔
 مسلماں اور ہندو اس کو مل کر کہا کرتے ہیں بیضہ اے برادر      ( ١٧٩٥ء، فرس نامۂ رنگین، ٦ )