بیم

( بِیم )
{ بِیم }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں 'قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - خوف، اندیشہ، ڈر۔
 جبکہ ہو تو ناخدا کشتی اسلام کا کیا اسے موجوں سے خوف کیا اسے طوفاں سے بیم      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علی خان، ٥٢ )